شیثؑ سب بھائیوں سے بڑے اور فضیلت میں زیادہ تھے۔ اپنے دس بھائیوں کے امور دنیا میں شریک رہتے لیکن کچھ کام نہ کرتے۔ جب موسم کا وقت ہوتا بھائی حصہ ان کے گھر میں پہنچا دیتے اور اناج اور غلہ بھائیوں کا تمام ہوتا تب سب بھائی ان سے قرض دام لیکر اپنے صرف میں لا تے۔ ایک سال بھائیوں نے ان سے یہ صلاح کی کہ اس سال کا غلہ انکو ہم نہ دیں گے اور ہم ان کا قرض ان کولوٹا دیں گے کیونکہ کسی کام میں ہمارے ساتھ وہ شریک نہیں ہوتے ، بیٹھے بیٹھے حصہ ہم سے مفت لیتے ہیں ۔ اس سال حق تعالی نے ان کو پیغمبری اور کتاب عنایت کی تا کہ وہ اپنی قوم کو شریعت سکھاویں اور دین و ایمان کی راہ بتاویں ۔ اس کے بعد سب بھائی ان سے راضی اور مطیع ہوۓ اوران پر ایمان لاۓ اور ہر سال ان کو قسمت عشر دیتے ( یعنی دسواں حصہ )، اس سے عیال واطفال کا اپنی نفقہ کرتے چند روز کے بعدا یک بیٹا پیدا ہوا ، نام اس کا نوش تھا، جب وہ بالغ ہوا تو شیث علیہ السلام نے اپنے دین پاک پر رہ کر اس دنیاۓ دوں سے انتقال فرمایا، اس کے بعد نوش نے بھی باپ کے دین پاک پر ایک مدت رہ کر رحلت فرمائی اور خلیفہ ان کا ایک بیٹا نام اس کا قینان تھا وہ بھی باپ کے دین پاک پر چندے ثابت رہ کر ہزاروں خلق اللہ کو اپنے دین میں بلایا اور راہ ہدایت کی بتائی ، اس کے بعد وفات پائی ۔ ان کے بعد ایک بیٹا مہلائیل نام قائم مقام ان کا رہا ، وہ ایسے خوبصورت تھے کہ تمام جہان میں برابر ان کے کوئی نہ تھا ، مغرب اور مشرق سے خلائق ان کو دیکھنے آتی اور ہدیہ لاتی ، یہاں تک کہ ان کے خاندان میں حشمت وعظمت اور وقار وعزت ایسی پیدا ہوئی کہ ان کے برابر سارے عالم میں کوئی دوسرا نہ تھا ، اور ان سے فرزند بہت پیدا ہوۓ ۔ آخر وہ اپنے دین پاک پر گزر گئے ، اور ان کا ایک بیٹا یزد نام کا سب سے بزرگ تھا ۔
بعضوں نے کہا ہے کہ نام ان کا اوس تھا ۔ مہلائیل نے جب دنیا سے رحلت فرمائی خلائق اطراف سے انکی زیارت کو آتی اور تحفہ تحائف بہت سے لاتی۔ جب ان کی ملاقات نہ ہوتی تو مایوس ہو کر چلی جاتی۔ ایک روز ابلیس لعین نے بصورت ایک شخص کے نزد یک فرزندان مہلائیل کے آکر کہا کہ زائرین مہلائیل تم لوگوں سے بیزار ہیں کیونکہ خلائق تحفہ تحائف لےلیکر بہت دور سے تمہارے والد مرحوم کے دیدار کو آتی ہے اور اسے نہ پاکر محروم ہوجاتی ہے ، تب سبھوں نے کہا کہ کیا کرنا چاہئے ؟ شیطان نے کہا ایک صورت اپنے والد کی شکل سے مشابہ بنانا چاہئے تو خلائق اس صورت کی زیارت کرے اور پوجے اور محروم نہ جاوے ، تو اسکے با عث تمہاری عزت و حرمت بڑھ جاوے ، اگر نہ کروگے تو سارے عالم میں تم لوگ حقیر اور نا چیز ہوگے ۔ ابلیس نے جب یہ باتیں جتائیں تب سبھوں نے رضا مندی دی ، ابلیس لعین نے حضرت مہلائیل کی صورت بنا کر ایک برقع اسکے چہرے پر ڈالا ، تمام خلق اللہ اطراف عالم سے آ کر اس بے جان صورت کی زیارت کر کے چلی جاتی ، ایک دو قرن یوں ہی گزرے علم و عالم ان لوگوں میں سے مفقو دہوۓ اور سب گمراہ ہوگئے ۔ شیطان مردود نے ان لوگوں کو بت پرستی میں ڈالا ۔ اسکے بعد دوسری ایک بڑی قوم کو جا کر مغالطہ اور فریب دے کر کہا کہ تمہارے باپ دادا نے صورت مہلائیل کو پوجا تمہیں بھی لازم ہے کہ اس صورت کی پرستش کرو تا کہ روح مہلائیل کی تم سے خوش رہے اور تم کو دولت زیادہ حاصل ہووے۔ پس وہ لوگ بھی اس صورت کو پوجنے لگے ، رفتہ رفتہ تمام عالم میں بت پرستی پھیل گئی ۔اسکے بعد اس قوم میں ایک لڑکا پیدا ہوا اس کا نام اخنوخ تھا جسے ادریس پیغمبر کہتے ہیں۔
اقامتِ دین کے لیے علماء، طلباء اور عوام الناس کو باشعور و باخبر بنانا،دینی مدارس کے بہترین تشخص کو اُجاگر کرنا اور عوام الناس کی خدمت کرنا۔