آپ کے اساتذہ میں عرب و عجم کی معروف شخصیات شامل ہیں، جن میں الشیخ المعمّر حضرت ضیاء الدین احمد القادری المدنی، محدّث الحرم الامام علوی بن عباس المالکی المکی، الشیخ السید محمد الفاتح بن محمد المکی الکتانی، محدثِ اعظم علامہ سردار احمد قادری، علامہ سید ابو البرکات احمد محدث الوری، علامہ سید احمد سعید کاظمی امروہی، علامہ عبد الرشید الرضوی اور ڈاکٹر برہان احمد فاروقی جیسے عظیم المرتبت علماء شامل ہیں۔ آپ کو امام یوسف بن اسماعیل النبہانی رحمۃ اللہ علیہ سے الشیخ حسین بن احمد عسیران اللبنانی کے صرف ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ اِسی طرح آپ کو حضرت حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی سے ان کے خلیفہ الشیخ السید عبد المعبود الجیلانی المدنی کے ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ امام الہند حضرت الشاہ احمد رضا خان کے ساتھ صرف ایک واسطہ سے تین الگ طُرق کے ذریعے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ علاوہ ازیں آپ نے بے شمار شیوخِ حرمین، بغداد، شام، لبنان، طرابلس، مغرب، شنقیط (موریطانیہ)، یمن (حضر موت) اور پاک و ہند سے اِجازات حاصل کی ہیں۔ اِس طرح شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ذاتِ گرامی میں دنیا بھر کے شہرہ آفاق مراکزِ علمی کے لامحدود فیوضات ہیں۔
آپ پنجاب یونی ورسٹی لاء کالج میں قانون کے اُستاد رہے ہیں۔ آپ نے پاکستان میں اور بیرونِ ملک خصوصاً امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، سکینڈی نیویا، یورپ، افریقہ، آسٹریلیا اور ایشیا خصوصاً مشرقِ وُسطی اور مشرقِ بعید میں اِسلام کے مذہبی و سیاسی، روحانی و اَخلاقی، قانونی و تاریخی، معاشی و اِقتصادی، معاشرتی و سماجی اور تقابلی پہلووں پر مشتمل مختلف النوع موضوعات پر ہزاروں لیکچرز دیے۔ آپ کے سیکڑوں موضوعات پر چھ ہزار سے زائد لیکچرز ریکارڈڈ ہیں، جن میں بعض موضوعات ایک ایک سو سے زائد خطابات کی سیریز کی شکل میں ہیں۔ آپ کی تصانیف کی تعداد ایک ہزار (1,000) ہے جن میں سے تقریباً 500 کتب اُردو، انگریزی، عربی و دیگر زبانوں میں طبع ہوچکی ہیں، جب کہ مختلف موضوعات پر آپ کی بقیہ پانچ سو کتب کے مسوّدات طباعت کے مختلف مراحل میں ہیں۔