اقامتِ دین کے لیے علماء، طلباء اور عوام الناس کو باشعور و باخبر بنانا،دینی مدارس کے بہترین تشخص کو اُجاگر کرنا اور عوام الناس کی خدمت کرنا۔
روشن خیالی کا آغاز اسلام، بلکہ زیادہ صحیح الفاظ میں قرآن سے ہوا ہے. اس سے پہلے دنیا توہمات میں مبتلا تھی. ایسے عقائد موجود تھے جن کا کوئی سر پیر نہ تھا. زلزلہ کے متعلق کہا جاتا رہا ہے کہ یہ زمین ایک بیل اپنے ایک سینگ پر اٹھائے کھڑا ہے، جب بیچارہ بیل تھک کر اسے ایک سے دوسرے سینگ پر منتقل کرتا ہے تو زلزلہ آتا ہے. کیا اس عقیدے کی کوئی عقلی یا سائنسی بنیاد ہے؟ کیا اللہ کی اتاری ہوئی کسی کتاب میں اس کا ذکر ہے؟ اس قسم کے توہمات سے انسان کو قرآن نے نکالا . اس ضمن میں قرآن کی سب سے پہلی اور بنیادی ہدایت یہ تھی کہ:’’مت پیچھے لگو کسی ایسی چیز کے جس کے لیے تمہارے پاس علم نہیں ہے. بے شک کان اور آنکھ اور دماغ ان سب کی اس سے پوچھ ہو گی.
اقامتِ دین کے لیے علماء، طلباء اور عوام الناس کو باشعور و باخبر بنانا،دینی مدارس کے بہترین تشخص کو اُجاگر کرنا اور عوام الناس کی خدمت کرنا۔
WhatsApp us